● بہاروں پھول برساو
ایک طرف شبنمی قدموں کی خاموشی۔
اور دوسری طرف
پائنچوں میں چھپی نقرئی گفتگو کرتی پائل کی کھنک۔
کلیوں کا چٹکنا جیسا محبوب کے مسکاتے لب۔
ہر سو پھیلی پھولوں کی خوشبو، اور ہرجائی بھنوروں کا طواف۔
مٹیالے بادل سے ٹپکتی، ٹہرتی، لپکتی بوندیں
اور مٹی سے اٹھتی سوندھی خوشبو کی لپٹیں۔
اور
ڈھلتی خوبصورتی عمر گریزاں کے قصے سناتی ہوئی
لیکن
اب بھی دلکش ہے تیرا روپ اے دلربا، اے دلنشیں۔
،صندلی بانہیں، مخملی نگاہیں اور اداسی سے لبریز لرزتے کپکپاتے ہونٹ
،چہرے پر لٹکتی بے پرواہ چاندی کے تار چھپائے زلفوں کی لٹیں
آواز وہی جیسے ہر تان ہے دیپک۔
○ جاوید اختر